Mizaj Hum Se Judaa Na Tha
Mizaj Hum Se Ziada Juda Na Tha Us Ka
Jab Apne Tor Yahi The Tu Kya Gila Us Ka
Wo Apne Zaum Mein Tha, Be'khabar Raha Mujh Se
Usey Guman Bhi Nahi, Main Nahi Raha Us Ka
Wo Barq Roo Tha, Magar Wo Gaya Kahan Jaane
Ab Intezar Karein Ge Shikasta Paa Us Ka
Chalo Yeh Seel Bala Khaiz Hy Baney Apna
Safina Us Ka, Khuda Us Ka, Na'Khuda Us Ka
Yeh Ahel-e-dard Bhi Kis Ki Duhai Detey Hain
Wo Chup Bhi Ho Tu , Zamana Hai Hum Nawa Us Ka
Hami Ne Tarq-e-taluq Mein Pehl Ki Ke Faraz
Wo Chahta Tha Magar Honsla Na Tha Us Ka
مزاج ہم سے
زیادہ جدا نہ تھا اس کا
جب اپنے طور یہی تھے تو کیا گلہ اس کا
وہ اپنے زعم میں تھا بے خبر رہا مجھ سے
اسے گماں بھی نہیں میں نہیں رہا اس کا
وہ برق رو تھا مگر وہ گیا کہاں جانے
اب انتظار کریں گے شکستہ پا اس کا
جب اپنے طور یہی تھے تو کیا گلہ اس کا
وہ اپنے زعم میں تھا بے خبر رہا مجھ سے
اسے گماں بھی نہیں میں نہیں رہا اس کا
وہ برق رو تھا مگر وہ گیا کہاں جانے
اب انتظار کریں گے شکستہ پا اس کا
چلو یہ سیل
بلا خیز ہی بنے اپنا
سفینہ اس کا خدا اس کا ناخدا اس کا
یہ اہل درد بھی کس کی دہائی دیتے ہیں
وہ چپ بھی ہو تو زمانہ ہے ہم نوا اس کا
ہمیں نے ترک تعلق میں پہل کی کہ فرازؔ
وہ چاہتا تھا مگر حوصلہ نہ تھا اس کا
سفینہ اس کا خدا اس کا ناخدا اس کا
یہ اہل درد بھی کس کی دہائی دیتے ہیں
وہ چپ بھی ہو تو زمانہ ہے ہم نوا اس کا
ہمیں نے ترک تعلق میں پہل کی کہ فرازؔ
وہ چاہتا تھا مگر حوصلہ نہ تھا اس کا
Khud Ko Tere Mayar Se Ghat Kar Nahi Dekha
Khud Ko Tere Mayar Se Ghat Kar Nahi Dekha
Ju Chorh Gaya Usko Palat Kar Nahi Dekha
Meri Tarah Tu Ne Shab-e-Hijran Nahi Kaati
Meri Tarah Iss Taig Pe Kat Kar Nahi Dekha
Tu Dishna-e-nafrat Hy Ko Lehrata Raha Hai
Tu Ne Kabhi Dushman Se Lipat Kar Nahi Dekha
The Kocha-e-Janaa Se Parey Bhi Kayi Manzar
Dil Ne Kabhi Iss Raah Se Hat Kar Nahi Dekha
Ab Yaad Nahi Mujh Ko Faraz Apna Bhi Paikar
Jis Roz Se Bikhra Hon Kabhi Simat Kar Nahi Dekha
خود کو ترے معیار سے گھٹ کر نہیں دیکھا
جو چھوڑ گیا اس کو پلٹ کر نہیں دیکھا
میری طرح تو نے شب ہجراں نہیں کاٹی
میری طرح اس تیغ پہ کٹ کر نہیں دیکھا
تو دشنۂ نفرت ہی کو لہراتا رہا ہے
تو نے کبھی دشمن سے لپٹ کر نہیں دیکھا
تھے کوچۂ جاناں سے پرے بھی کئی منظر
دل نے کبھی اس راہ سے ہٹ کر نہیں دیکھا
اب یاد نہیں مجھ کو فرازؔ اپنا بھی پیکر
جس روز سے بکھرا ہوں سمٹ کر نہیں دیکھا
جو چھوڑ گیا اس کو پلٹ کر نہیں دیکھا
میری طرح تو نے شب ہجراں نہیں کاٹی
میری طرح اس تیغ پہ کٹ کر نہیں دیکھا
تو دشنۂ نفرت ہی کو لہراتا رہا ہے
تو نے کبھی دشمن سے لپٹ کر نہیں دیکھا
تھے کوچۂ جاناں سے پرے بھی کئی منظر
دل نے کبھی اس راہ سے ہٹ کر نہیں دیکھا
اب یاد نہیں مجھ کو فرازؔ اپنا بھی پیکر
جس روز سے بکھرا ہوں سمٹ کر نہیں دیکھا
Ju Bhi Darun-e-dil Hai
Ju Bhi Darun-e-dil Hai Wo Bahir Na Aye Ga
Ab Agahi Ka Zahr Zuban Par Na Aye Ga
Ab Ke Bicharh Ke Us Ko Nidamat Thi Iss Qadar
Jee Chahta Bhi Tu Palat Kar Na Aye Ga
Yun Phir Raha Hai Kanch Ka Paikar Liye Huwey
Ghafil Ko Yeh Guman Hai Ke Pathar Na Aye Ga
Phir Bou Raha Hoon Aj Unhi Sahilon Pe Phool
Phir Jaise Mouj Mein Yeh Samandar Na Aye Ga
Main Jan Ba Lab Hoon Tarq-e-Taluq Ke Zehr Se
Wo Mutma'een Ke Harf Tu Us Par Na Aye Ga
جو بھی درون دل ہے وہ باہر نہ آئے گا
اب آگہی کا زہر زباں پر نہ آئے گا
اب کے بچھڑ کے اس کو ندامت تھی اس قدر
جی چاہتا بھی ہو تو پلٹ کر نہ آئے گا
یوں پھر رہا ہے کانچ کا پیکر لیے ہوئے
غافل کو یہ گماں ہے کہ پتھر نہ آئے گا
پھر بو رہا ہوں آج انہیں ساحلوں پہ پھول
پھر جیسے موج میں یہ سمندر نہ آئے گا
میں جاں بہ لب ہوں ترک تعلق کے زہر سے
وہ مطمئن کہ حرف تو اس پر نہ آئے گا
اب آگہی کا زہر زباں پر نہ آئے گا
اب کے بچھڑ کے اس کو ندامت تھی اس قدر
جی چاہتا بھی ہو تو پلٹ کر نہ آئے گا
یوں پھر رہا ہے کانچ کا پیکر لیے ہوئے
غافل کو یہ گماں ہے کہ پتھر نہ آئے گا
پھر بو رہا ہوں آج انہیں ساحلوں پہ پھول
پھر جیسے موج میں یہ سمندر نہ آئے گا
میں جاں بہ لب ہوں ترک تعلق کے زہر سے
وہ مطمئن کہ حرف تو اس پر نہ آئے گا
Guftagu Achi Lagi
Guftagu
Achi Lagi Zoq-e-Nazar Acha Laga
Muddaton Key Baad Koi Hamsafar Acha Laga
Dil
Ka Dukh Jana Tou Dil Ka Masla Hai Per Hamein
Us Ka Hans Dena Hamare Haal Per Acha Laga
Har
Tarha Ki Be Sar-o-Samaniyon Ke Bawjood
Aaj Wo Aya Tou Mujh Ko Apna Ghar Acha Laga
Baghban
Gulcheen Ko Chahe Jo Kahe Hum Ko Tou Phool
Shaakh Se Bharh Kar Kaf-e-dildar Per Acha Laga
Koi
Maqtal Mein Na Pohncha Kon Zalim Tha Jisey
Tegh-e-qatil Se Ziada Apna Sar Acha Laga
Hum
Bhi Qail Hain Wafa Mein Estwari Ke Magar
Koi Puchey Kon Kis Ko Umar Bhar Acha Laga
Apni
Apni Chahtain Hain Log Ab Ju Bhi Kahein
Ek Pari Paiker Ko Ek Aashfta Sar Acha Laga
Meer
Ke Manind Aksar Zeest Karta Tha Faraz
Tha Tou Wo Deewana Sa Shayar Magar Acha Laga…!
گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا
مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا
دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود
آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا
باغباں گلچیں کو چاہے جو کہے ہم کو تو پھول
شاخ سے بڑھ کر کف دل دار پر اچھا لگا
کوئی مقتل میں نہ پہنچا کون ظالم تھا جسے
تیغ قاتل سے زیادہ اپنا سر اچھا لگا
مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا
دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود
آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا
باغباں گلچیں کو چاہے جو کہے ہم کو تو پھول
شاخ سے بڑھ کر کف دل دار پر اچھا لگا
کوئی مقتل میں نہ پہنچا کون ظالم تھا جسے
تیغ قاتل سے زیادہ اپنا سر اچھا لگا
ہم بھی قائل ہیں وفا میں استواری کے
مگر
کوئی پوچھے کون کس کو عمر بھر اچھا لگا
کوئی پوچھے کون کس کو عمر بھر اچھا لگا
اپنی اپنی چاہتیں ہیں لوگ اب جو بھی
کہیں
اک پری پیکر کو اک آشفتہ سر اچھا لگا
میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا تھا فرازؔ
تھا تو وہ دیوانہ سا شاعر مگر اچھا لگا
میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا تھا فرازؔ
تھا تو وہ دیوانہ سا شاعر مگر اچھا لگا
Qurbat Bhi Nahi
Qurbat Bhi Nahi Dil Se Utar Bhi
Nahi Jata
Woh Shakhs Koi Faisla Kar Bhi Nahi Jata
Ankhein Hain
Ke Khaali Nahi Rehti Hain Lahu Se
Aur Zakham-e-Judai Hai Ke Bhar Bhi Nahi Jata
Woh Rahat-e-Jaan Hain Magar Iss Darbadri Mein
Aisa Hai Ke Ab Dhiyaan Udhar Bhi Nahi Jata
Hum Dohri Aziyat Ke Giraftaar Musafir
Paaon Bhi Hain Shall Shauq-e-Safar Bhi Nahi Jata
Dil Ko
Teri Chahat Pe Bharosa Bhi Bohat Hai
Aur Tujh Se Bicharh Jane Ka Dar Bhi Nahi Jata
Pagal Huwye Jate Ho ‘Faraz’
Us Se Miley Kya
Itni Si Khushi Se Koi Mar Bhi Nahi Jata
قربت
بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا
وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا
آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے
اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا
وہ راحت جاں ہے مگر اس در بدری میں
ایسا ہے کہ اب دھیان ادھر بھی نہیں جاتا
وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا
آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے
اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا
وہ راحت جاں ہے مگر اس در بدری میں
ایسا ہے کہ اب دھیان ادھر بھی نہیں جاتا
ہم
دوہری اذیت کے گرفتار مسافر
پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر بھی نہیں جاتا
دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
پاگل ہوئے جاتے ہو فرازؔ اس سے ملے کیا
اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا
پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر بھی نہیں جاتا
دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
پاگل ہوئے جاتے ہو فرازؔ اس سے ملے کیا
اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا
No comments:
Post a Comment