Friday 16 August 2019

Likhna Chahti Hon Bohat Kuch Tum Par

Likhna Chahti Hon





لکھنا چاہتی ہوں
تم پر بہت کچھ
مگر قلم ساتھ نہیں دیتا
تم سے ملنے کے بہانے
ڈھونڈتی ہوں
مگر سو اندیشے راہ میں
دیوار بن جاتے ہیں
کبھی سوچتی ہوں
کہہ دوں سب کچھ
جو کچھ دل میں
چھپا رکھا ہے
ہر راز سے پردہ اُٹھا دوں
میں تم پر اپناآپ ظاہر کردوں
لیکن پھر یہ سوچ کر
خود کو روک لیتی ہوں
مل کر تشنگی بڑھ گئی تو
پھر کیا ہوگا
تو انجان بن کر ملا تو
دل ٹوٹے گا
ساتھ میں مان بھی
تجھ پر جو بہت ہے
وہ بھی خاک میں مل جائے گا
محبت پر انا غالب آجاتی ہے
ہمیں ہماری خودی بھی تو پیاری ہے
پھر سوچتی ہوں
کبھی اتفاقاً
تجھ سے سامنا ہوگیا تو
کیا ہوگا
کیا اجنبی بن جائینگے ہم
اور راہ بدل لینگے
یا نظروں سے پھر ایک دوجے کو
سیراب کرینگے
ہم تجھ سے کچھ نہ کہینگے
بس تجھے دیکھینگے
دل کو شاد کرینگے
mumkinتجھ سے
سنیں گے
کوئی گیت البیلا سا
اور پھر آگے بڑھ جائینگے
کیونکہ
ندی کے دوکنارے
ساتھ تو چلتے ہیں
کبھی ایک نہیں ہوتے
آسمان سے زمین کا ملا پھی تو
ممکن نہیں
پھر سوچتی ہوں
اچھا ہے
میں تم سے دور ہوں
من کی آنکھ سے تمہیں قریب دیکھوں
اور مورت بنا کر
من آنگن کے سنگھاسن پر بٹھالوں
چپ چاپ تمہیں
چاہوں
اور تمہیں خبر بھی نہ ہو
سوچتی ہوں فقط اتنا ہی
کیا تم بھی ایسا ہی سوچتے ہوگے
کیا کچھ میرے لئے بھی لکھا ہوگا
کیا مجھے بھی تم نے گنگنایا ہوگا
بس یونہی اکثر
ایسے ہی خیال آجاتا ہے
کچھ لکھنے بیٹھوں تو
تم پر بہت کچھ
لکھنے کو من کرتا ہے
پر قلم رک جاتا ہے
پر قلم رک جاتا ہے


No comments:

Post a Comment